حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مرجع مسلمین وجہانِ تشیع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کے وکیل مطلق حجۃ الاسلام علامہ شیخ امجد علی عابدی دام عزہ نے جامعۃ المنتظر لاہورپاکستان میں حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ سید صفدر حسین نجفی قدہ، حجۃ الاسلام والمسلمین سید نیازحسین نقوی قدہ اور الحاج سیٹھ نوازش علی ساعتی طاب ثراہ کے ایصال ثواب کی خاطر منعقدہ مجلس سرکارسید الشھداء حضرت امام حسین علیہ السلام میں شرکت فرمائی اور حاضرین کومرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف کا تحریری بیان پڑھ کر سنایا۔
حجۃ الاسلام شیخ امجد علی عابدی دام عزہ نے مرجع عالی قدردام ظلہ الوارف اور مرکزی دفتر کی جانب سےمرحومین کے جملہ متعلقین کی خدمت میں تعزیت وتسلیت پیش کی اورانکی خدمات اورقربانیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے نہ کہ صرف انہیں قوم و ملت کی عظیم شخصیتوں میں قراردیا بلکہ فرمایا کہ ان عظیم شخصیتوں نے طالبعلموں، محتاج ومفلوک حال مومنین بلکہ جن جن کی خدمت کی ہیں ان کی یہ خدمات انکے لئے صدقہ جاریہ ہیں اور ان خدمات کے عوض انہیں اہلبیت علیھم السلام کی خصوصی شفاعت نصیب ہوگی۔
حجۃ الاسلام شیخ امجد علی عابدی دام عزہ کے ذریعہ پڑھا گیا مرجع عالی قدر دام ظلہ الوارف کا تحریری بیان
مرجع مسلمین و جہان تشیع فقیہ اہل بیت عصمت و طہارت حضرت آیت اللہ العظمیٰ الحاج حافظ بشیر حسین نجفی دام ظلہ الوارف کا چہلم و برسی کی مناسبت سے تعزیتی پیغام:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد لله الذي نزّل الفرقان على عبده ليكون للعالمين نذيراً و الصلاۃ و السلام علی افضل البشریة سيد المرسلين ابي القاسم محمدؐ و على آله السادات المیامین و اللعنة علی اعدائهم اجمعين الی يوم الدين.
قال اللہ سبحانه: مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ ۖ فَمِنْهُمْ مَنْ قَضَىٰ نَحْبَهُ وَمِنْهُمْ مَنْ يَنْتَظِرُ ۖ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلًا (صدق اللہ العلي العظیم)
آج ہم تین المناک مناسبتوں کے احیاء اور اپنے ان عظیم شخصیتوں کی یاد باقی رکھنے کے لئے جمع ہوئے ہیں۔
1. پہلی شخصیت استاد محترم و مکرم و استاد الاساتذہ حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ السید صفدر حسین النجفی اعلیٰ اللہ مقامہ و دَرَجَاتہ کی ہے، محسن ملت سیادت اور نسل نبوی کے عظیم و مقدس سلسلے سے نہ کہ صرف جڑے ہوئے تھے بلکہ اللہ نے انہیں اس عظیم شرف سے اس طرح مختص کیا کہ وہ اولاد نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ہونے کے سبب تکوینی ورثہ کے مالک قرار پائے اس عظیم شرف کے علاوہ انہیں خادم دین و مذہب ہونے کا بھی عظیم شرف ملا جس میں انہوں نے بہت ساری زحمات کا سامنا کیا اور اپنی حیات طیبہ کے تقریباً صدی کے چوتھے حصے سے زیادہ علم دین اور طلاب علوم دینیہ کی تعلیم و تربیت میں صرف کیا، قوم و ملت کے مستقبل اور ان طالب علموں کو حقیقی عالم باعمل بنانے میں اساسی کردار ادا کیا۔
اس کے علاوہ رہتی دنیا تک کے لئے مؤمنین اردو دان کے لئے اپنے جد امجد رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے قرآن کا آسان، واضح اور بہترین الفاظ میں ترجمہ کر کے اس عظیم نعمت کو عمدہ غلاف میں پوری قوم کے سپرد کیا اس کے علاوہ ان کی تصنیفات، تالیفات اور تراجم جس سے مؤمنین بخوبی واقف ہیں اور ہمارے لئے عظیم سرمایہ ہیں۔
ان کی یہ ساری خدمات اور قربانیاں بروزقیامت ان کے لئے عزت و شرف کا منور تاج ہونگی اور انہیں گراں قدر خدمات کے عوض اپنے اجداد خصوصاً رسول خدا صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم، جناب فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا اور حضرت امام حسین علیہ السلام کی آغوش شفقت کے ساتھ ساتھ ان کی خصوصی شفاعت کے ساتھ جنت میں داخل ہونگے۔
اور قیامت کے دن ان کے لئے کس قدر مسرت کا باعث ہو گا جب جناب فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی آغوش سے یہ دلیِ سَرُور حاصل کریں گے۔
سلام اللہ علیہ حیاً و میتاً و عالماً و زاھداً و تقیاً
2. دوسری عظیم شخصیت حجۃ الاسلام و المسلمین علامہ سید نیاز حسین نقوی اعلیٰ اللہ مقامہ و دَرَجَاتہ فی علیین کی ہے اور آج کا یہ اجتماع ان کے ایصال ثواب کے لئے بھی ہے۔
حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کے اس بیٹے نے تحصیل علوم آل محمد علیہم السلام کے علاوہ دین کی خدمت میں نمایاں کردار ادا کئے جن میں سے ایک حوزہ علمیہ نجف اشرف میں طلاب کی سکونت کے لئے ایک مدرسہ تعمیر کیا یقیناً یہ طلاب علوم دینیہ کی خدمت ہے اس کے علاوہ پاکستان کے مختلف علاقوں میں مؤمنین کی امداد بنیادی ضرورتوں کی فراہمی میں کوشاں رہے اور اس میدان میں سبقت حاصل کرتے رہے۔ یقیناً ان کی یہ خدمات اور قربانیاں انہیں ان کی جدہ ماجدہ حضرت فاطمۃ الزہراء سلام اللہ علیہا کی پُر شفقت آغوش کا سایہ فراہم کریں گی خدا ان کے درجات کو بلند فرمائے اور ان کے متعلقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازے۔
3. تیسری شخصیت جناب الحاج سیٹھ نوازش علی ساعتی کی ہے جن کے ایصال ثواب کی خاطر ہم جمع ہوئے ہیں، مرحوم نیک بخت، خدمت گزار، دین سے بے انتہا محبت کرنے والے اور خدمت دین میں سبقت کرنے والوں میں سے تھے۔
مؤمنین کی حالیہ اور مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے بنیادی کاموں کو انجام دینا اپنا فریضہ سمجھتے تھے۔ مرحوم نے جن طلاب علوم دینیہ، مفلس نادار مؤمنین، یتیموں کی خدمتیں انجام دی ہیں ان کی ایک ایک سانس نہ کہ صرف ان کے لئے صدقہ جاریہ ہے بلکہ رحمتِ خدا کے حصول کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے اپنی ان نیک خدمات کے ذریعے حضرت امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کی خدمت کی ہے اور یقیناً ان خدمات کے عوض خدا انہیں اپنی رحمت سے نوازے گا اور ہماری دعا بھی یہی ہے کہ انہیں اپنی رحمت میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے پسماندگان کو صبر جمیل سے نوازے۔
واضح رہے کہ کسی بھی نیک، دیندار، خادم قوم و مذہب کا اٹھ جانا بڑا صدمہ ہوتا ہے اور یہ جدائی اور فراق اس گزر جانے والوں کے ہمرکاب شخصیتوں کے دل کو چھلنی کرنے والی مصیبت سے کم نہیں ہوتی۔ ہم سب آج ان تینوں مذکورہ عظیم شخصیتوں کے صدمے کو برداشت کر رہے ہیں خدا ہم سب کو اجر عطا فرمائے اور انہیں معصومین علیہم السلام خصوصاً رسول اللہؐ کی خصوصی شفاعت نصیب کرے۔
والسلام
إنّا لله وإنّا إليهِ رَاجعُون۔